کورونا وائرس مردوں کے "مخصوص اعضاء" میں چھپ کر رہتا ہے، تازہ تحقیق
نیویارک: جن ممالک میں کورونا وائرس زیادہ پھیلا وہاں کے سائنس دان اپنی تحقیقات میں بتا چکے ہیں کہ خواتین کی نسبت مرد اس موذی وائرس کا زیادہ شکار ہورہے ہیں۔
اب نئی تحقیق میں امریکی سائنس دانوں نے اس کی ایک انتہائی حیران کن وجہ بھی بتا دی ہے اور وہ وجہ مردوں کی مردانگی ہے۔
میل آن لائن کے مطابق سائنس دانوں نے اس تحقیق میں بتایا ہے کہ مردوں کے خصیے ان کے کورونا وائرس سے زیادہ متاثر ہونے کی ایک ممکنہ وجہ ہو سکتے ہیں، کیونکہ ان کے خصیے ممکنہ طور پر کورونا وائرس کے لیے محفوظ پناہ گاہ ہو سکتے ہیں۔
نیویارک کے تحقیقاتی ادارے "مونٹی فیورے میڈیکل سینٹر" کے سائنس دانوں کے مطابق وائرس مردوں کے خصیوں میں جا کر اپنی افزائش کرتا ہے اور وہاں رہتے ہوئے یہ مدافعتی نظام سے بھی پوشیدہ رہتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ مردوں میں وائرس زیادہ طویل عرصے تک موجود رہتا ہے اور ان میں اس کا حملہ بھی شدید ہوتا ہے، کیونکہ وائرس اپنی تعداد پوری بڑھانے کے بعد ان پر حملہ آور ہوتا ہے اور اس دوران وائرس کے خصیوں میں چھپ کر رہنے کی وجہ سے ان کا مدافعتی نظام بھی اس کے حملے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔
تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ ڈاکٹر ادیتی شاستری کا کہنا تھا کہ جب کورونا وائرس انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے تو یہ "اے سی ای 2 پروٹین" یا اینجیو ٹیسین جیسے خلیوں کو نشانہ بناتا ہے۔ یہ خلیے پھیپھڑوں، دل اور مقعد کی انتڑیوں میں پائے جاتے ہیں۔ مردوں میں یہ پروٹین خصیوں میں بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے۔ ان کے برعکس خواتین کی "اووری" میں اس پروٹین کی بہت کم مقدار ہوتی ہے۔ چنانچہ یہ کورونا وائرس ممکنہ طور پر مردوں کے خصیوں میں جا کر بھی پناہ لیتا ہے اور وہاں یہ ان کے مدافعتی نظام کی گرفت میں بھی نہیں آتا۔
Comments are closed on this story.